جنات کی دنیا ایک عجیب و غریب دنیا ہے‘ جنات انسانوں کو نظر نہیں آتے لیکن ان کے وجود سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔ کہا جاتا ہے کہ ان کی دوستی اچھی اور نہ دشمنی۔ ایک صاحب (م۔ع) نے بتایا کہ میں نے جننی سے دوستی لگانے کا عمل کیا‘ یہ ایک مشکل عمل تھا‘ کافی دنوں کی مسلسل محنت کے بعد مجھے محسوس ہونا شروع ہوا کہ میرے اردگرد کوئی ہے‘ بڑی دلفریب خوشبو آتی‘ رات کو جب سوتا تو میرے خواب میں آتی‘ وہ بہت خوبصورت تھی‘ میری بہت خدمت کرتی‘ میں خوشی سے پھولے نہ سماتا کہ جو میں چاہتا تھا وہ مجھے مل گیا‘ بھاگ کر اس عامل کے پاس گیا جنہوں نے مجھے یہ عمل دیا تھا‘ ان کو مٹھائی کا ڈبہ‘ ڈھیروں دعاؤں اور بھاری نذرانے سے بھی نوازا۔ اس خوبصورت جننی سے میں جو کہتا وہ میری بات مانتی۔ میں اپنی بیوی بچوں سے بے نیاز ہوچکا تھا‘ میری ہر رات خوبصورت اور رنگین ہوتی۔ مجھے باقاعدہ محسوس ہوتا کہ وہ جننی میرے ہر کام میں میری مدد کرتی ہے‘ دفتر جاتا میری فائلیں سیٹ کرکے رکھی ہوتیں۔ گھر میں جو چیز ڈھونڈنے کی کوشش کرتا وہ اچانک میرے سامنے آجاتی۔ تھکاوٹ زیادہ ہوتی جیسے ہی لیٹتا ایسے محسوس ہوتا کہ جیسے ابھی کسی نے پورا جسم دبا کر مجھے بالکل فریش کردیا ہے۔ یہ سلسلہ چھ سے سات ماہ چلا۔ پھر نامعلوم مجھ سے کیا غلطی ہوئی کہ اس جننی کا آہستہ آہستہ رویہ بدلنا شروع ہوگیا۔ ایک رات میں جلدی سے سوگیا تاکہ اپنی خوبصورت دلنشیں جننی کا دیدار کرسکوں مگر جیسے ہی میں نے آنکھیں بند کیں انتہائی خوفناک شکل میرے سامنے آئی کہ میری چیخ ہی نکل گئی۔ پھر میں ساری رات اس کا انتظار کرتا رہا وہ نہ آئی۔ ایسے ہی دوسری رات ہوا میں جیسے ہی سویا خواب میں وہی جننی آئی مگر اب وہ انتہائی ڈراؤنی ہوچکی تھی‘ اس کا چہرہ دیکھتے ہی میرا جسم پسینے سے شرابور ہوگیا اور میں کانپنے لگا‘ میری اہلیہ نے جب سوتے ہوئے مجھے کانپتے اور ہلکی ہلکی چیخیں مارتے سنا تو جلدی سےاٹھایا اور پانی لاکر پلایا تو میری طبیعت کچھ بحال ہوئی۔ وہ جننی مجھ سے سخت ناراض تھی مگر ناراضگی کی وجہ بھی نہ بتاتی تھی۔ پھر اس نے میرے نقصانات کرنا شروع کردئیے۔
جس کمپنی میں میں نوکری کرتا تھا وہ میرے کام سے انتہائی مطمئن تھے‘ اچانک نجانے کیا ہوا پہلے انہوں نے مجھے ایک لیٹر جاری کیا کہ ہم آپ کے کام سے مطمئن نہیں ہیں آپ اپنا رویہ اور کام کاانداز مزید بہتر کریں‘ میں بہت پریشان ہوا کہ اچانک انہیں کیا ہوا؟ صرف پندرہ دن کے بعد دوبارہ لیٹر جاری ہوا کہ کمپنی نے آپ کو نکال دیا ہے ‘آپ گھر جاسکتے ہیں۔میرے پاؤں تلے سے زمین نکل گئی کہ میرا تو ذریعہ معاش ہی یہی تھا‘ تین بچے ہیں ‘ بیوی ہے‘ بچوں کی فیسیں‘ بل‘ میں سارا خرچ کیسے اٹھاؤں گا؟ رات کو سویا تووہ جننی آئی اور زور زور سے ہنس رہی تھی اور کہہ رہی تھی میں تجھے برباد کرکے چھوڑوں گی‘ جس جگہ نوکری کیلئے جاتا میری فائلز چیک کیے بغیر ہی مجھے کہتےابھی ضرورت نہیں ہے۔ جب ہوگی آپ کو بلالیا جائے گا۔ بلانے کا کہتے تو سب مگر کوئی بعد میں کال نہ کرتا۔ اسی طرح پانچ ماہ گزر گئے‘ جو بھی جمع پونجی تھی سب ختم ہوگئی‘ نوبت فاقوں تک پہنچ گئی۔ میں اس وقت کو کوستا جب میں نے یہ عمل کرکے جننی سے دوستی کی تھی۔اب ایک نیا مسئلہ شروع ہوگیا‘ میری اہلیہ جو کہ مجھ سے بہت محبت کرتی‘ میرا اور بچوں کا بہت خیال رکھتی‘ دن بدن اس کا رویہ بدلنا شروع ہوا‘ لڑائی جھگڑے شروع ہوئے‘دن بدن اختلافات اتنے بڑھے کہ اب معاملہ علیحدگی تک پہنچ چکا ہے۔ وہ میری شکل بھی دیکھنا پسند نہیں کرتی اور آج کل اپنے والدین کے پاس ہے۔ اس سے بڑی بات میرے بچے مجھ سے ملنا گوارا نہیں کررہے‘ میں ملنے جاتا ہوں تو باہر آکر خود کہہ دیتے ہیں کہ پاپا آپ نہ آیا کریں ہمیں آپ سے نہیں ملنا۔ آج کل دیوانوں کی طرح پھرتا ہوں‘ اس جننی نے مجھے سچ میں برباد کردیا ہے‘ میرا گھر‘ نوکری‘ بچےسب کچھ چھین لیا‘ صرف ڈیڑھ سال پہلے اچھی بھلی خوشحال زندگی گزار رہا تھا‘ میرے پاس کسی چیز کی کوئی کمی نہ تھا‘ ہروقت خوش اور ہنستا رہتا‘ کوئی غم میرے قریب بھی پھٹکتا تھا۔ آج میں فاقے کررہا ہوں‘ ہنسنا کیا ہوتا ہے بھول ہی گیا ہوں۔ اس شخص نےروتے ہوئے مزید بتایا کہ میں نے اس کی بہت منت سماجت کی ہے کہ وہ چلی جائے اور میری زندگی مزید برباد نہ کرے مگر وہ اب بھی کہتی ہے کہ ابھی تو کچھ کیا ہی نہیں‘ آگے آگے دیکھوں میں تمہارا حشر کیا کرتی ہوں؟ اس شخص نے التجا کی کہ کوئی ایسا عمل بتایاجائے کہ میری اس جننی سے جان چھوٹ جائے ‘ میرے گھر میں جو تباہی مچی ہے وہ ختم ہوجائے ‘ میں ایک نارمل زندگی گزار سکوں‘ اس کا علاج جاری ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں